انسانیت ابھی Ø²Ù†Ø¯Û ÛÛ’
تØ+ریر : Ø¬ÙˆÛŒØ±ÛŒÛ ØµØ¯ÛŒÙ‚
میری زندگی بÛت سکون سے گزر رÛÛŒ تھی۔ اچھی نوکری، اپنا چھوٹا سا گھر، پیار کرنے والی بیوی اور اولاد۔ میں Ûر پل Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ø§ شکر ادا کرتا تھا۔ میری زندگی Ú©ÛŒ ترقی اور سکون میں میری شریک٠Ø+یات کا بÛت بڑا Ûاتھ تھا۔ میرے اٹھنے سے Ù¾ÛÙ„Û’ ÙˆÛ Ù†Ù…Ø§Ø² Ú©Û’ وضو Ú©Û’ لئے پانی گرم کر دیتی۔ میں Ûنستے Ûوئے Ú©Ûتا، گیزر Ú©Û’ زمانے میں ÛŒÛ Ø³Ø¨ کون کرتا ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ù…Ø³Ú©Ø±Ø§ØªÛ’ Ûوئے Ú©Ûتی، آپ Ú©ÛŒ خدمت کر Ú©Û’ مجھے سکون ملتا ÛÛ’Û” گرما گرم Ù†Ø§Ø´ØªÛ Ø¨Ù†Ø§ کر مجھے اور بچوں Ú©Ùˆ جگاتی۔ Ûمیں تیار کر Ú©Û’ ساتھ گھر Ú©Û’ بنے کھانے کا Ù¹ÙÙ† دے کر دعائیں دیتی رخصت کرتی۔موبائل تو اس Ú©Ùˆ استعمال Ù†Ûیں کرنا آتا لیکن لینڈ لائن سے میری خیریت معلوم کرتی Ú©Û Ù…ÛŒÚº آÙس خیریت سے Ù¾ÛÙ†Ú† گیا ÛÙˆÚºÛ” بچے واپس آتے تو گھر شیشے Ú©ÛŒ طرØ+ صا٠اور ØªØ§Ø²Û Ú©Ú¾Ø§Ù†Ø§ تیارÛوتا۔ بچے کھانے Ú©Û’ بعد آرام کرتے۔ میری واپسی پر چائے تیار Ûوتی اور بچے Ù¾Ú‘Ú¾ رÛÛ’ Ûوتے۔ بیگم کبھی کوئی Ùرمائش Ù†Û Ú©Ø±ØªÛŒ Ø¨Ù„Ú©Û Ø§ØªÙ†ÛŒ بچت کرتی Ú©Û Ù…ÛŒÚº گاڑی خریدنے Ú©Û’ قابل ÛÙˆ گیا۔ گاڑی میں سیر کرتے Ûوئے اس Ù†Û’ Ù¾ÛÙ„ÛŒ بار گجرے Ú©ÛŒ Ùرمائش کی۔ اس دن سے میں Ù†Û’ اپنا معمول بنا لیا Ú©Û Ø¨Ú†ÙˆÚº سے Ú†Ú¾Ù¾ کر اس Ú©Û’ لئے گجرے ضرور Ù„Û’ کر جاتا۔بچے بڑے ÛÙˆ گئے تھے، مجھے شرم آتی تھی Ú©Û Ú©ÛŒØ§ سوچیں Ú¯Û’Û” اس لئے اخبار میں لپیٹ کر، شاپر میں ڈال کر، Ú†Ù¾Ú©Û’ سے بیگم Ú©Ùˆ دے دیتا۔ ÙˆÛ Ø¨Ûت مسکراتی تھی Ú©Û 50 سال Ú©ÛŒ عمر میں مجھ میں کون سا پیار جاگ گیا۔ میں اس Ú©ÛŒ سعادت مندی اور Ø³Ù„ÛŒÙ‚Û Ù…Ù†Ø¯ÛŒ کا اور قائل Ûوگیا جب پلاٹ خریدتے وقت اس Ù†Û’ مجھے پانچ لاکھ روپے دیے۔میں Ø+یران Ûوگیا، اس Ú©Û’ پاس ÛŒÛ Ø±Ù‚Ù… Ú©Ûاں سے آئی۔ اس Ù†Û’ مجھے بتایا Ú©Û Ø¬Ùˆ Ø®Ø±Ú†Û Ù…ÛŒÚº اسے گھر چلانے اور باورچی خانے Ú©Û’ اخراجات Ú©Û’ لئے دیتا Ûوں، ÛŒÛ Ø±Ù‚Ù… اس Ù†Û’ Ù…ÛŒØ§Ù†Û Ø±ÙˆÛŒ سے چلتے Ûوئے اسی میں سے جمع کر لی۔ میں Ø+یران Ø±Û Ú¯ÛŒØ§Û” میں Ù†Û’ پلاٹ خریدا اور Ù¾Ûلا گلاب جامن بیگم Ú©Ùˆ کھلایا۔ اب میں Ù¾ÛÙ„Û’ سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ بیگم Ú©ÛŒ Ø³Ù„ÛŒÙ‚Û Ù…Ù†Ø¯ÛŒ کا قائل Ûوگیا۔ ÙˆÛ Ù†Ù…Ø§Ø² Ú©ÛŒ بÛت پابند تھی اور ØµØ¯Ù‚Û Ø®ÛŒØ±Ø§Øª بھی خوب کرتی تھی۔کچھ دن سے اس Ú©ÛŒ طبیعت ٹھیک Ù†Ûیں تھی۔ ایک دن اچانک ÙˆÛ Ú©Ú†Ù† میں بے Ûوش Ûوگئی۔ Ù…Ù„Ø§Ø²Ù…Û Ù†Û’ کال Ú©ÛŒ اور بتایا تو میرے پیروں Ú©Û’ نیچے سے زمین Ù†Ú©Ù„ گئی۔ میں اور بچے اس Ú©Ùˆ Ûسپتال Ù„Û’ کر گئے۔ ڈاکٹر Ù†Û’ بÛت سارے ٹیسٹ کئے تو معلوم Ûوا Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Ùˆ کینسر ÛÛ’ØŒ جلد آپریشن کرنا Ûوگا۔ میں بچوں Ú©ÛŒ طرØ+ پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ میں سوچ بھی Ù†Ûیں سکتا تھا Ú©Û Ø§ÛŒØ³Ø§ Ú©Ú†Ú¾ ÛÙˆ جائے گا۔ ڈاکٹرز Ù†Û’ Ú©Ûا، آپریشن پر 10 لاکھ Ø®Ø±Ú†Û Ø§Ù“Ø¦Û’ گا۔اتنی رقم میرے پاس Ùوری طور پر موجود Ù†Ûیں تھی۔ سوچا کیا کروں تو خیال آیا Ú©Û Ù¾Ù„Ø§Ù¹ بیچ دیتا ÛÙˆÚºÛ” پراپرٹی ڈیلر Ú©Ùˆ Ùون کیا Ú©Û Ù¾Ù„Ø§Ù¹ بیچ دے۔ اس Ù†Û’ Ú©Ûا ایک گاÛÚ© ÛÛ’ لیکن اس Ù…Ø§Û 10 لاکھ دے گا اور باقی 10 لاکھ اگلے ماÛÛ” میں Ù†Û’ Ú©Ûا، جلدی سودا کرو، مجھے ایک ÛÙتے میں رقم چاÛیے، ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ کیش۔پلاٹ خریدنے والے Ù†Û’ مجھے پانچ Ûزار Ú©Û’ نوٹوں Ú©ÛŒ صورت میں 10 لاکھ اخبار میں لپیٹ کر شاپر میں دیے، میں Ù†Û’ Ú¯Ù† کر اس کا Ø´Ú©Ø±ÛŒÛ Ø§Ø¯Ø§ کیا اور باقی اس Ù†Û’ اگلے Ù…Ø§Û Ú©Ø§ چیک دے دیا۔ میں Ù†Û’ پلاٹ Ú©Û’ کاغذ سائن کرکے اس Ú©Û’ Ø+والے کردیے۔ جلدی سے باÛر آیا۔ بیگم Ú©ÛŒ ادویات خریدیں مگر راستے میں گاڑی بند Ûوگئی۔ مجھے سخت پریشانی تھی Ú©Û Ú©Ù„ آپریشن ÛÛ’ اور آج رقم جمع کرانی ÛÛ’ تو گاڑی کیوں بند Ûوگئی۔ اپنے واق٠کار میکینک Ú©Ùˆ Ùون کیا۔ گاڑی اس Ú©Û’ Ø+والے کرکے میں Ù†Û’ رقم اور دوائی کا شاپر اٹھایا اور ٹیکسی تلاش کرنے لگا۔ایک پرانی سی ٹیکسی Ú©Û’ ڈرائیور Ù†Û’ گاڑی روکی اور پوچھا، صاØ+ب Ú©Ûاں چلنا ÛÛ’ØŸ میں Ù†Û’ Ú©Ûا جلدی Ûسپتال چلو، میری بیوی زندگی اور موت Ú©ÛŒ کشمکش میں ÛÛ’Û” اس Ù†Û’ مجھے Ú©Ûا، آپ پریشان Ù†Û Ûوں، Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° ان Ú©Ùˆ جلد صØ+ت یاب کریں گے۔بازار Ú©Û’ آخر میں پھول والا گجرے بیچ رÛا تھا۔ میں Ù†Û’ Ú©Ûا ٹیکسی روکو تو ÙˆÛ Ø+یرت سے مجھے دیکھنے لگا Ú©Û Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ تو مجھے اتنی جلدی تھی، اب رک کیوں رÛا ÛÙˆÚºÛ” میں Ù†Û’ پھولوں Ú©ÛŒ دکان سے گجرے خریدے، اخبار میں لپیٹ کر شاپر میں پیک کرنے Ú©Ùˆ Ú©Ûا۔ بس دل کیا Ú©Û Ø§Ù“Ù¾Ø±ÛŒØ´Ù† پر جانے سے Ù¾ÛÙ„Û’ اس Ú©Ùˆ ÛŒÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ Ûاتھوں سے Ù¾Ûناؤں گا۔اسی کشمکش میں Ûسپتال آگیا، ٹیکسی والے Ú©Ùˆ پیسے دیے، اپنے شاپر اٹھائے اور ڈرتے ڈرتے Ûسپتال Ú©ÛŒ طر٠چل پڑا Ú©Û Ú©ÛŒØ§ Ûوگا۔ میری بیوی ٹھیک ÛÙˆÚ¯ÛŒ یا Ù†Ûیں۔ کمرے میں آیا، اس Ú©Ùˆ خود گجرے Ù¾Ûنائے، تسلی دی Ú©Û ÙˆÛ Ù¹Ú¾ÛŒÚ© ÛÙˆ جائے گی۔ پھر جب آپریشن Ú©ÛŒ Ùیس جمع کرانے کاؤنٹر پر گیا تو Ûاتھ میں صر٠ایک تھیلی تھی جس میں دوائیاں تھیں۔ بھاگ کر کمرے میں گیا، ÙˆÛاں صر٠گجرے والا شاپر تھا۔ Ûر Ø¬Ú¯Û Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ø§ لیکن پیسوں والا شاپر Ù†Ûیں ملا۔ شاید میں پیسوں کا شاپر ٹیکسی میں بھول گیا تھا۔میں Ûسپتال سے باÛر بھاگا، Ûر طر٠ٹیکسی تلاش کی، بÛت رش تھا لیکن مجھے ÙˆÛ ÚˆØ±Ø§Ø¦ÛŒÙˆØ± اور ٹیکسی Ù†Ûیں ملی۔ میں Ûسپتال Ú©Û’ لان میں رونے لگا، سجدے میں گر گیا اور روتے Ûوئے دعا کرنے لگا، ÛŒØ§Ø§Ù„Ù„Û Ù…ÛŒØ±ÛŒ مدد کر، میری بیوی Ú©Ùˆ بچا Ù„Û’Û” جب رو رو کر تھک گیا تو اٹھا، واپس بوجھل قدموں سے Ûسپتال جانے لگا۔ پیچھے سے ایک شخص Ù†Û’ میرے کاندھے پر Ûاتھ رکھا۔ جناب آپ ÛŒÛ Ø±Ù‚Ù… میری ٹیکسی میں بھول گئے تھے، پلیز Ú¯Ù† لیں اور مجھے اجازت دیں۔میں اس ٹیکسی ڈرائیور سے لپٹ کر رونے لگا۔ اس Ú©Ùˆ انعام دینے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ لیکن ÙˆÛ Ù…ÛŒØ±ÛŒ بیوی Ú©Û’ لئے دعا دے کر چلا گیا۔ میں Ù†Û’ رقم Ûسپتال میں جمع کروائی، بیگم کا آپریشن کامیاب Ûوا، ÙˆÛ Ø§Ø¨ کینسر Ùری ÛÛ’Û” جب بھی ÙˆÛ Ù¹ÛŒÚ©Ø³ÛŒ ڈرائیور یاد آتا ÛÛ’ تو دل سے دعا نکلتی ÛÛ’ اور اس بات کا یقین Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù†ÛŒØª ابھی Ø²Ù†Ø¯Û ÛÛ’Û”